Love Poetry
مجھ سے کہتی تھی وہ شراب آنکھیں
آپ یہ زہر مت پیا کیجیے۔
جگہ جگہ نہ گھوما کرو
اولوگڑو
در در پر گھومنے والے اکثر بےدر ہوجاتے ہیں۔
تیری خاطر ہرایک چیز نہ بدلوں تو پھر کہنا
اقبال
تو پہلے اپنے اندر انداز وفا تو پیدا کر۔
سگریٹ شوق تے عادت نئی
جزبات تے آندی اے تا پیندا۔
سگریٹ ویچ کوئی ناشا نئی
اے عمر کٹااندی اے تا پیندا
اور اگر خوفخدا نہ ہوتا تو ہم تمہیں بتاتے
بدمعاشی، عیاشی اور ظلم کسے کہتے ہیں۔
شراب پینے دے مسجد میں بیٹھ کر
یاں وہ جگہ بتا جہاں خدا نہیں۔
مسجد خدا کا گھر ہے پینے کی جگہ نہیں
کافر کے دل میں جا وہاں خدا نہیں
بتوں سے تجھے اُمیدیں
خدا سے نا اُمیدی
بتا تو سہی اس سے
زیادہ اور کافری کیا ہے۔
.png)
.png)
.png)
.png)
.png)
.png)
.png)

0 Comments